مکتبہ شاملہ چند وضاحتیں حصہ سوم
”شاملہ سے متعلق وہ حقائق جن سے واقف ہونا ضروری ہے!“
طرز کتابت کی تبدیلی:
شاملہ میں موجود قرآن کریم کی آیات عربی کے جدید طرز املاء کے مطابق لکھی گئی ہیں۔برصغیر پاک وہند میں تاحال قدیم طرز کتابت رائج ہے جسے انڈوپاک سکرپٹ کہا جاتا ہے۔ اکثر وبیش تر اداروں میں اسی انڈوپاک سکرپٹ میں لکھنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہو تو شاملہ سے قرآن پاک کا متن کاپی پیسٹ کرنے والوں کو احتیاط کے ساتھ کچھ تبدیلیاں کرلینی چاہییں۔ ایک اہم تبدیلی تو یہ ہے کہ انڈوپاک سکرپٹ میں کچھ مخصوص الفاظ میں کھڑا زبر( ــــــٰــ )واؤ کے اوپر بصورت ”الصلوٰۃ“ لکھا جاتا تھا۔ جب کہ جدید طرز کے مطابق اسے الف کے ساتھ ”الصلٰاۃ“ لکھا جاتا ہے۔ یہ مخصوص الفاظ صلاۃ زکوۃ وغیرہ ہیں۔ ان کے علاوہ جو تبدیلیاں ہیں وہ بھی یہاں ذکر کردی جائیں گی۔
اسی وجہ سے اکثر تحقیق کار یہ سوال کرتے ہیں کہ شاملہ میں قرآن پاک کا لفظ تلاش کرتے ہوئے دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لہذا اگر کوئی لفظ نہ مل رہا ہو تو ”و“ کی جگہ ”الف“ کرتلاش کرلیں۔ ہوسکتا ہے وہ لفظ جدید شکل میں لکھا گیا ہو۔
نتائج پر بھروسہ کرنے میں غلطی کا امکان:
جب کسی لفظ کو لکھ کرسرچ کیا جاتا ہے تو شاملہ ذخیرۂ کتب میں موجود متن، حاشیے اور تعلیقات سب کو کھنگال لیتا ہے۔ نتائج کی رپورٹ مرتب کرنی ہو تو اعداد و شمار جمع کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیے۔ تحقیق کار لکھ دیتا ہے کہ فلاں کتاب میں اس لفظ کا اتنی جگہ پر ذکر ہے حالاںکہ وہ ذکر کتاب میں نہیں ہوتا بلکہ اس کے حاشیے میں ہوتا ہے۔
اسی طرح بعض اوقات نتائج میں سے مطلوبہ چیز دیکھ کر فوراً نقل کردی جاتی ہے اور کتاب کا صفحہ نمبر لکھ دیا جاتا ہے کہ فلاں صفحے پر یہ بات موجود ہے۔ جب کہ وہ بات اس صفحے پر حاشیے میں درج ہوتی ہے۔ نہ تو وہ اس کتاب کے متن کا حصہ ہوتی ہے اور نہ ہی اس مصنف کی طرف اس کی نسبت درست ہوتی ہے۔ اس معاملے میں احتیاط کی ضرورتـ ہے۔
بعض اوقات شاملہ سے متن نقل کرکے مصنف کی طرف منسوب کردیا جاتا ہے حالاں کہ اس مصنف نے اسے دوسرے مصنف سے نقل کیا ہوتا ہے۔ مصنف خود بھی اکثر بتادیتے ہیں کہ یہ کلام طویل فلاں شخص کا ہے لیکن مقالہ نگار مطلب کی بات نکال کر سیاق وسباق سے بے خبر نقل کردیتے ہیں۔ تحقیق کا اصول یہ ہے کہ ایسے کلام/متن کو نقل کرتے ہوئے اصل کتاب کی طرف مراجعت کرنی چاہیے اور اس متن کو اصل ماخذ سے تلاش کرکے باحوالہ نقل کرنا چاہیے۔
کتب کے نام اور مصنف کے نام میں احتیاط کی ضروت:
بعض اوقات شاملہ کے بطاقۃ الکتاب میں کتاب کا نام لکھتے ہوئے بھی غلطی ہوجاتی ہے۔ کوئی لفظ چھوٹ جاتا ہے یا زیادہ لکھا جاتا ہے۔ بعض اوقات نقطوں کی تبدیلی بھی نظر آجاتی ہے۔ یہ بہت زیادہ تو نہیں لیکن بہر حال اس معاملے میں احتیاط کرنی چاہیے اور ناموں کی اصل مآخذ سے تصدیق و تصویب کرلینی چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ایویلیوایشن/جانچ یا زبانی امتحان کے موقع پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑے۔
آئندہ کے سوال:
الف لام ، ہمزہ
واؤ اور أو کا فرق
مصنف کے نام کی تلاش