مقالہ نگاروں کی تکنیکی راہ نمائی, مکتبہ شاملہ

مکتبہ شاملہ چند وضاحتیں(1)

مکتبہ شاملہ چند وضاحتیں (حصہ اول)

”شاملہ سے متعلق وہ حقائق جن سے واقف ہونا ضروری ہے!“

                                                                           مکتبہ شاملہ سے باحثین کی بڑی تعداد استفادہ کرتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مکتبہ شاملہ عجوبۂ روزگار ہے اور حصول علم کے بارے میں مسلمانوں کے نظریے کی زندہ مثال ہے۔ شاملہ کی یہ اہمیت اس وجہ سے ہے کہ یہ ہزاروں کتب پر مشتمل لائبریری کا متبادل ہے۔ کتب سے استفادے کے لیے بہت ہی تگ ودو کرنی پڑتی ہے۔ اس کے لیے وسائل کے ساتھ ساتھ محنت اور وقت بھی درکار ہوتا ہے۔ جب کہ تحقیق لیے مختص کردہ وقت کم ہوتا ہے۔ شاملہ نہ صرف وسائل کی کمی کو پورا کرتا ہے بلکہ کم وقت میں زیادہ تلاش اور زیادہ کتب میں تلاش کی سہولت دیتا ہے۔ اس طرح وسائل کی کمی کا احساس نہیں ہوتا ، کم وقت درکار ہوتا ہے، نتائج مکمل طور پر سامنے آجاتے ہیں، زیادہ کتب میں تلاش کیا جاسکتا ہے۔

                                      ان وجوہات کی بناپر باحثین شاملہ کی طرف مائل ہوتے ہیں اور اس سے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ شاملہ پر مکمل اعتماد کرنے کی وجہ سے اس کے استعمال کا ایک عمومی رجحان بن چکا ہے جو غلط بھی نہیں ہے لیکن اس سے استفادے کے وقت بہت سے امور کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ شاملہ کا غلغلہ ہر طرف بلند ہے لیکن اکثر امور سے باحثین واقف نہیں ہوتے۔ ان سطور کو تحریر کرنے کا مقصد شاملہ کے استعمال سے روکنا نہیں ہے بلکہ مشینی استعمال سے عملِ تحقیق میں رہ جانے والے سقم کی نشان دہی کرنا ہے تاکہ لاعلمی کے باعث باحثین کسی غلطی کا شکار نہ ہونے پائیں۔

      تحقیق کے دوران مطالعے کا مقصد  معلومات جمع کرنا نہیں ہے۔ بلکہ نتائج کے حصول کے لیے منتخب کی گئی کتب/معلومات یا متعلقہ حصوں کا گہرا مطالعہ اور اس کا تجزیہ مقصود ہے۔ عام طور پر معلومات کا مجموعہ مرتب کرنے پر کام کی تکمیل کا اعلان کردیا جاتا ہے، بعض لوگ جمع شدہ معلومات کو دوسروں سے مرتب کروالیتے ہیں لیکن مطالعہ اور تجزیہ وتحقیق سے گریز کرتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مقالے میں لکھے گئے مواد کو بیان کرنا اور مقالے کا دفاع کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ شاملہ استعمال کرنے والے لوگوں کو معلومات کا انتخاب کرکے ان کا پرنٹ لے کر لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر سے دور ہوکر گہرا مطالعہ کرنا چاہیے۔ خلاصہ یہ کہ شاملہ معلومات کی جمع وترتیب کا معقول ذریعہ ہے مگر معقول مطالعے کے لیے انسان کو حقیقت پسند بننا چاہیے۔ اس سے انسان کا مطالعے سے لگاؤ پیدا ہوتا ہے اور حقیقی ریسرچ کا شوق پیدا ہوتا ہے۔

     مکتبہ شاملہ میں موجود کتب کسی بھی موضوع پر مکمل ذخیرہ نہیں ہیں کہ ان پر اعتماد کرکے شاملہ کے علاوہ دیگر کتب کی طرف رجوع ہی نہ کیا جائے۔صرف شاملہ پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ جس موضوع پر آپـ تحقیق کررہے ہیں اس موضوع پر دسترس رکھنے والی شخصیات کو تلاش کرکے ان کی تحریرات کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ اگر کوئی رکاوٹ نہ ہو تو موضوع کے انتخاب کے بعد بھی مواد اور مصادر کی تلاش جاری رکھنی چاہیے۔ فقہی اور فکری مباحث پر اکثر عربوں نے کام کیا ہوتا ہے اس لیے عربی مقالہ جات اور ان کی ویب سائٹس پر موضوعات کو تلاش کرنا چاہیے۔ مصادر ومآخذ کو شاملہ اور وقفیہ کی اصل ویب سائٹ پر بھی تلاش کرنا چاہیے۔ کیوں کہ ان ویب سائٹس پر ان کتب کے نئے نسخے بھی موجود ہوتے ہیں اور نئی کتب بھی اپ لوڈ کی جاتی ہیں جو پہلے سے شاملہ میں موجود نہیں ہوتیں۔

    مکتبہ شاملہ میں بطاقۃ الکتاب یعنی کتاب کے تعارفی کارڈ پر اکثر ”موافق للمطبوع“ لکھا ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ  ہے کہ شاملہ میں موجود نسخہ اصل مطبوعہ نسخے کے مطابق ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ نسخہ ”عین مطابق“ ہے بلکہ اس کا مطلب جلد اور صفحات کےنمبرز میں موافقت ہے۔ اس لیے کتاب کا صفحہ نمبر اور جلد نمبر لکھتے ہوئےشاملہ پر کسی حد تک اعتماد کیا جاسکتا ہے لیکن وہاں سے نقل کردہ متن کو کسی اصل نسخہ سے ملا کر ضرور دیکھنا چاہیے۔ اس لیے کہ اگر شاملہ میں موجود نسخہ کسی بڑے ادارے کا کمپوز کردہ نہیں ہے یا اس کی کمپوزنگ پر نظرثانی نہیں ہوسکی یا کسی نے رضاکارانہ طور کمپوز کرکے دے دیا ہے تو متن میں غلطی کا امکان موجود ہوتا ہے یہ کوتاہی بعض اوقات شدید غلطی ثابت ہوسکتی ہے۔ اب تک کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو یہ کہتا ہو کہ اسے یہ حادثہ پیش آیا ہے تاہم بعض فورمز پر اس حوالے آراء سامنے آئی ہیں۔ راقم کا اپنا تجربہ بھی یہی ہے کہ بعض اوقات عبارات میں نقاط اور الفاظ کی اغلاط موجود ہوتی ہیں اور متن کا مفہوم بدل جاتا ہے لیکن شاملہ پر سرسری مطالعے کے دوران احساس نہیں ہوتا۔ اس لیے شاملہ سے نقل کردہ متون کو مطبوعہ نسخوں یا مطبوعہ نسخے کی  تصویری پی ڈی ایف سے موازنہ ضرور کرلینا چاہیے۔

    جس کتاب سے حوالہ نقل کرلیا جائے اس کا بطاقہ الکتاب اور تعارف اچھی طرح پڑھ لینا چاہیے۔ کیوں کہ بعض اوقات کسی کتاب کی ایک ہی جلد ہوتی ہے جو جلد والے سیکشن میں نظر آرہا ہوتا ہے اور مقالہ نگار فخر کے ساتھ بتادیتا ہے کہ یہ متن فلاں کتاب کی پہلی جلد کے فلاں صفحے پر موجود ہے۔ مقالہ نگار، اس کے بعد، مؤرخ کو خاموش رہنے کی درخواست کرتے ہیں۔

    شاملہ میں ہر موضوع کی کتب سے پہلے ایک سیکشن ”مرقم آلیا“ کا موجود ہوتا ہے۔ اس سیکشن میں متعلقہ موضوع کی وہ کتب ہیں جن کی ترقیم یعنی نمبرنگ نہیں کی گئی جو شاملہ کو دی گئی کتب کی ترقیم تھی اسے من وعن شاملہ میں شامل کردیا گیا ہے۔ اس سیکشن کو بھی دیکھنا چاہیے کیوں کہ بعض اوقات اس ذخیرے سے بھی اہم کتاب دریافت ہوجاتی ہے۔ اس مضون کی اگلی قسطوں کا لنک نیچے موجود ہے۔

اگر ان کے علاوہ کوئی سوال آپ پوچھنا چاہتے ہیں تو ہمیں لکھ بھجیے!

Related Posts

جواب دیں